Chapter No.1” Saviour of Mankind “
![]() |
| The Savior of Mankind |
Translations of paragraphs
(1) سورج
کی چند ھیا دینے والی کرنوں میں ریت کے ٹیلوں میں بے سراغ صحراءوں کے لیے عرب کی
سر زمین اپنی خوبصورتی اور کشش میں بے مثال تھی ۔اس کے ستاروں بھرے آسمان نے
مسافروں اور شاعروں کے تخیل کو پر جوش بنایا ہے یہ وہ سر زمین ہے جہاں آپ ص مکہ کے
شہر میں پید اہوئے اور جو بحیرہ احمر سے پچاس میل دور ہے ۔
(2) عرب کے لوگ غیر معمولی حافظہ
کے مالک تھے ۔اور فصیح لوگ تھے ان کی فصاحت اور حافظے کا اظہار ان کی شاعری میں
پایا جاتا ہے ہر سال شاعری کے مقابلوں کے لیے عکاز کے مقام پر ایک میلہ منعقد ہوتا
تھا یہ بیان کیا جاتا ہے کہ حماد نے خلیفہ ولید بن یزید سے کہا:کہ میں آپ کو حروف
تہجی کے ہر ایک لفظ سے لفظوں کو چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم کے بغیر سو لمبی نظمیں سنا
سکتا ہوں۔جو ظہور اسلام سے قبل کے شاعروں نے بیان کی تھیں:یہ چھوٹا معجزہ نہیں ہے
کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے آخری دین کی اشاعت اور اپنے آخری کلام کے تحفظ کے لیے عربی
زبان کا انتخاب کیا۔
(3) پانچویں اور چھٹی صدیوں میں
انسانیت تباہی کے کنارے پر کھڑی تھی ۔ایسا دکھائی دیتا تھا کہ جس تہذیب کو پھلے
پھولنے میں چار ہزار سال لگے تھے لڑکھڑانا شروع ہوگئ تھی عین اسی وقت اللہ بزرگ و
بر ترنے ان میں سے ایک پیغمبر مبعوث فرمایا جس نے انسانیت کو جہالت سے نکال کر
ایمان کی روشنی کی طرف لانا تھا۔
(4) جب حضرت محمد ﷺ کی عمر اڑتیس سال
ہوئی تو آپ ﷺ اپنا آدھا وقت تنہائی اور مراقبے میں گزارتے تھے آپ ﷺ نے خوارک اور
پانی کے ساتھ غار حرا مین گوشہ نیش ہوتے تھے اور دنوں اور ہفتوں اللہ کی یاد میں
بسر کر تے تھے۔
(5) انتظار کا عرصہ قریب آچکا تھا
۔آپ ﷺ کا دل انسانیت کے ساتھ گہری ہمدردی کے لیے چھلک رہا تھا ۔آپ ﷺ غلط عقائد
سماجی برائیوں ظلم اور ناانصافی کو ختم کرنے کی شدید خواہش رکھتے تھے۔وہ لمحہ آ
چکا تھا جن آپ ﷺ کو نبوت سے نوازا جانا تھا ایک دن آپ ﷺ غار حرا میں تھے حضرت
جبرائیل ؑ آئے اور ان کو اللہ تعالیٰ کا مندرجہ ذیل پغام پہنجایا۔(پڑ ھ اپنے
پروردگار کے نام سے جس نے تخلیق کیا جس نےجمے ہوئے خون سے انسان کو پید اکیا ۔پڑ ھ
اور تیرا پروردگار سب سے کریم ہے جس نے قلم سے تعلیم دی انسان کو وہ پڑھایا جو وہ
نہیں جانتا تھا)
(6) پیغام الہیٰ کا سلسلہ جو اگلے تیئس
برس تک جاری رہنا تھا شروع ہو چکا تھا ۔اور رسولﷺ اللہ تعالیٰ کی توحید کی تبلیغ
اور انسانیت کے اتحاد کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے تھے آپ ﷺ کا مقصد تو ہم پر ستی جہالت
اور بد اعتقادی کے گٹھ جوڑ کو تباہ کرنا اور اعلیٰ معیار زندگی قائم کرنا اور
انسانیت کو ایما ن کی روشنی اور رحمت الہی کی طرف مائل کرنا تھا ۔
(7) چونکہ یہ عقیدہ معاشرے میں ان کی
حکمرانی کے لیے خطرہ بن رہا تھا تو کفارہ عرب نے رسولﷺ اور ان کے پیر وکار وں پر
دباؤ بڑھا نا شروع کر دیا تھا وہ آپ ﷺ کو
ان کے مقصد سے ہٹا کر بت پرستی کی طرف لانا چاہیے تھے ایک موقع پر انہوں نے آپﷺ کے
رحم دل اور شفیق چچا حضرت ابو طالب کے پاس ایک وفد بھیجا انہوں نے ان کو کہا کہ رسول
ﷺ کو اللہ کے پیغام کی تبلیغ سے باز رکھیں یا ان کی دشمنی کا سامنا کریں خود کو
الجھن میں پائے ہوئے انہوں نے اپنے بھتیجے کو بلا بھیجا اور ان کو صورت حال کی
وضاحت کی رسول ﷺ نے ان یاد گار الفاظ میں جواب دیا۔(میرے پیارے چچا جان اگر وہ
سورج میرے دائیں ہاتھ پر اور چاند میرے بائیں ہاتھ پر رکھ دین تو پھر بھی میں اللہ
تعالیٰ کی وحد انیت کی تبلیغ سے باز نہیں آؤں گا میں زمین پر سچا دین قائم کروں گا
یا اس کوشش میں جان دے دوں گا۔
(8) رسول اللہ ﷺ کے چچا اپنے بھتیجے کے
اس ٹھوس عزم سے اس قدر متاثر ہوئے کہ انہوں نے جواب دیا(میرے بھا ئی کے بیٹے تم
اپنے رستے پر چلو تمہیں کوئی چھو نے کی جرات نہیں کرے گا میں تمہارا ساتھ کبھی
نہیں چھوڑوں گا)
(9) اور رسول ﷺاس راستے پر چلے جو
اللہ نے انسانیت کے لیے چنا تھا ہدایت الہی اور پختہ عزم سے سر شار ہو کر رسول اکرم
ﷺنے تمام مشکلات کا مقابلہ وقار اور عظمت کے ساتھ کیا بہت تھوڑے وقت میں آپﷺنے
انسان کو روحانی اور دنیاوی دونوں میدانوں میں ممکنہ بلندی تک پہنچا دیا ۔آپﷺ عرب
کی فتوحات کے پیچھے تحریکی قوت بھی تھے جس نے انسانی تاریخ پر دیر پا اثر کیا ہے حیرت نہیں کہ آپ ﷺ کو آفاقی طور پر
تاریخ کی پر اثر شخصیت تسلیم کیا جاتا ہے ایک عظیم مورخ مائیکل ہارٹ کے الفاظ میں
تاہم:(محمد ﷺ اسلام کی دینیات اس کی مرکزی اخلاقیات اور اخلاقی اصولوں کے ذمہ دار
تھےمزید براں آپﷺ نے نئے دین کی اشاعت اور مذہبی امور قائم کرنے میں مرکزی کردار
ادا کیا در حقیت عرب فتوحات کے پیچھے تحریکی قوت ہونے کی وجہ سے آپﷺ کو زمانے کا
سب سے بڑا پر اثر سیاسی رہنما کا درجہ دیا جاسکتا ہے ساتویں صدی کی عرب فتوحات نے
انسانی تاریخ پر آج کے دن تک ایک اہم کردار اداکرنا جاری رکھا ہے ۔
(10) انسان اور معاشرے کی ایسی مکمل
تبدیلی حضور اکرم ﷺ کے اللہ تعالیٰ پر گہرے ایمان انسانیت کے ساتھ ان کی محبت اور
ان کے کردار کی شرفت کی مرہون منت ہے بے شک ان کی زندگی پیر وی کی خاطر ایک مکمل
نمونہ ہے حضور اکرم ﷺ کی زندگی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں حضرت عائشہ نے
فرمایا (آپ ﷺ کے اخلاق اور کردار قرآن پاک کا ایک مجسم نمونہ ہے ) انسانیت کے نجات
دہندہ کے لیے قرآن پاک کے آخری الفاظ اس طرح ملتے ہیں۔(اے نبیﷺ بلاشبہ ہم نے آپﷺ
کو ایک گواہ ایک خوش خبری دینے والا اور خبردار کرنے والا اور اللہ کے حکم سے اس
کی طرف بلا نے والا اور روشن چراغ بنا کر بھیجا ہے ۔
Questions / Answers
Q1: Where is
Makkah situated?
Ans: Makkah
is situated about fifty miles from the Red Sea.
Q2: What kind
of competition was held at Ukaz?
Ans: A poetic
competition was held at Ukaz.
Q3: What was
the mission of the Holy Prophet?
Ans: His
mission was to destroy the nexus of superstitions, ignorance, disbelief and set
up a noble conception of life.
Q4: Why did
the pagan Arabs send a delegation to the Holy Prophet’s uncle?
Ans:
They sent a delegation to restrain the Holy Prophet from preaching Allah’s
message.
Exercise Questions
Q1: What kind of land Arabia is?
Ans: Arabia
is a land of unparalleled charm and beauty with its trackless deserts in the
dazzling rays of a tropical sun.
Q2: Why was the Holy Quran sent in Arabic?
Ans: Arabic
is a very vast language and Arabs possessed great memory and eloquence. This is
why the Holy Quran was sent in Arabic.
Q3: For which ability were the Arabs famous?
Ans: The Arabs were famous due to their remarkable memory and
eloquence.
Q4: What was the condition of mankind before the Holy Prophet
(SAW)?
Ans: The
mankind stood on the verge of chaos. It seemed that the civilization which had
taken four thousand years to grow had started crumbling.
Q5: Why did the Holy Prophet stay in the cave of Hira.
Ans: The Holy
Prophet stayed in the cave of Hira to spend most of his time in the remembrance
of Allah Almighty.
Q6: What was the first revelation?
Ans: “Read in
the name of thy Lord who created. Created man from a clot of blood. Read and
the Lord is most Bountiful who taught by the pen, taught man that which he knew
not”.
Q7: Why did the pagan Arabs threaten the Holy Prophet’s uncle?
Ans: Since
the preaching of Islam was threatening their dominance in the society so they
threatened the Prophet’s uncle.
Q8: What did Hazrat Ayesha say about the life of Holy Prophet?
Ans: Hazrat Ayesha said “His morals and character are an
embodiment of the Holy Quran”.
-------------------------------------- > People also Search
for! < -------------------------------------
ü Free Download 9th
English Chapter No.1 notes pdf
ü Free Download 9th
English Chapter No.2 notes pdf
ü
Free Download 9th
English Chapter No.3 notes pdf
ü
Free Download 9th
English Chapter No.4 notes pdf
ü
Free Download 9th
English Chapter No.5 notes pdf
ü
Free Download 9th
English Chapter No.6 notes pdf
ü
Free Download 9th
English Chapter No.7 notes pdf
ü
Free Download 9th
English Chapter No.9 notes pdf
ü
Free Download 9th
English Chapter No.10 notes pdf
ü
Free Download 9th
English Chapter No.11 notes pdf
ü
Free Download 9th
English Chapter No.12 notes pdf
----------------------------------------
> English Grammar Portion < ----------------------------------------
ü Free Download 9th
English Letters notes pdf
ü Free Download 9th
English Applications notes pdf
ü Free Download 9th
English Stories Notes pdf
ü Free Download 9th
English Stanza Notes pdf
ü Free Download 9th
English Summaries notes pdf
ü Free download 9th
English Solved MCQs notes pdf
----------------------------------------
> You May like! < ----------------------------------------
ü 10 Best Wordpress
Hostings of 2022: Which One Is Right For You?
ü 11 Useful Chrome
Extensions For Digital Marketers and Creators
ü 10 FREE But Awesome
Affiliate Marketing Tools & Software
ü Helpful Time
Management Tools
ü The Importance of
Personal Time Management
ü 8 Simple Steps to
Improve Your Time Management
ü What is Cryptocurrency
and how to make money from it
ü 3 Steps To Getting
Listed In The Search Engines
ü 3 Steps To Getting
Hundreds Of Backlinks To Your Website Absolutely FREE

Post a Comment