Chapter No.9 “All is not lost”
![]() |
| All is not lost |
Translations of paragraphs
(1) یہ بطور نرس میرے پیشے کا آغاز
تھا میں اعصابی وارڈ کے انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں کام کرتی تھی ایک نوجوان پیشہ
ور کی حیثیت سے دنیا کو بچانا چاہتی تھی تباہ کن حادثات سے جلد صحت یاب ہوتے
مریضوں کو دیکھ میں بہت خوش ہوتی تھی تاہم ان کی دیکھ بھال کر کے مجھے بہت تکلیف
ہوتی تھی جو شدید عصابی توڑ پھوڑ کا شکار ہوتے تھے۔
(2) ایک دن بس کے حادثہ کا شکار ایک
نوجوان کے ساتھ کھڑے ہوئے میں نے حیرت سے سوچا کہ وہ بھی دوسروں کیک طرح جلد صحت
یاب ہوسکے گی حرا کو سر اور ریڑھ کی ہڈی کی شدید چوٹیں آئیں تھیں جب وہ ایک مصروف
سڑک کو پار کرتے ہوئے تیز رفتار گاڑی سے ٹکڑا گئی تھی میں نے اس کے بے جان بازؤوں
کو اپنے ہاتھوں میں لیا اور طرح طرح کی ورزش آزمانے لگی لیکن بے کار۔میں نے اس کی
بہن کو بھی بلاکر اس سے بات کرائی کہ شاید کسی رشتہ کی آواز اس کے مردہ اعصاب میں
تحریک پیدا کر سکے وہ دیکھ سکتی تھی مگر بات نہ کر سکتی تھی ۔اس کی آنکھوں میں
یقینی بے بسی دکھائی دیتی تھی میں اس کی آنکھوں سے اس کا دماغ پڑھ سکتی تھی شاید
وہ یہ کہنا چاہتی تھی میری مدد کرو۔
(3) ایک ساتھی نرس میرے پاس آئی اور
پوچھا راحیلہ تم کیا کر رہی ہو ایک ہاری ہوئی جنگ لڑ رہی ہو پہلے مجھے ایک ساتھی
سے مایوس کن رائے سن کر بہت صدمہ ہوا پھر میں نے اسے جواب دیا میں اس کی بہن کی
آواز کے ذریعے اس کے دماغ کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہی ہو ںیہ میں اس کے بازوؤں
اور ٹانگوں کی باقاعدہ ورزش کو یقینی بنانے کی بھر پور کو شش کررہی ہوں یہ شاید
ایک عام انسان کی طرح چلنے میں اس کی مدد کر سکے اسی دوران ڈیوٹی پر موجود ایک بڑا
ڈاکٹر اندر آیا اس نے مجھے ایک طنزیہ مسکراہٹ دی اور کہا اگر تم اپنی ڈیوٹٰ کے
زیادہ اوقات ایک ہی مریض پر صرف کر دوگی تو ہمیں دوسرے مریضوں کی دیکھ بھال کرنےکے
لیے اور نرسیں بھرتی کرنا پڑیں گی مہر بانی کرو جاو اور دوسرے مریضوں کو
دیکھو ہمیں اس کے بچنے کی زیادہ امید نہیں
ہے میرا خیال نہیں کہ وہ دوبارہ چل سکتی ہے ۔
میں
پریشان تھی کہ مریضوں کو بغیر دیکھ بھا ل کے چھوڑںے کی نصیحت درست دکھائی نہ دیتی
تھی میں جانتی تھی کہ وہ بہت بڑے اعصابی نقصاں میں مبتلا ہو چکی تھی لیکن اسے ایک
موقع دینے کی ضرورت تھی میرے اندر کہیں سے آواز آئی اس کے لیے ایک کوشش اور کرو۔
(4) میں سینر نرس کے پاس گئی اور
اسے بتا یا کہ میں اس مریضہ کی مدد کرنا اور اس کے اور قریب ہو کر کام کرنا
چاہتی ہوں سینر نرس نے انتہائی حیرت سے
میری طرف دیکھا اور جواب دیا اس کو انچارج
ڈاکٹر کی طرف سے احکامات ہیں کہ اس کو جنرل وارڈ میں منتقل کر دیا جائے ڈاکٹروں کا
خیال تھا کہ وہ ایک نا امید معاملہ ہے اور
بستر دوسرے مریضوں کے لیے خالی کیا جانا چاہیے مجھے یہ سن کر بہت صدمہ ہوا اس
مریضہ کےخاندان نے بھی مجھ سے التجا کی کہ اس معاملے میں لڑنے کے لیے میں ان کی
مدد کروں کچھ کیے جانے کی ضرورت تھی میں اپنی مریضۃ کو ایک ہاری ہوئی جنگ خود سے
لڑنے کے لیے نہیں چھوڑ سکتی تھی میں نے اپنی ملازمت خطرے میں ڈال کر مریضۃ کی
مددکا پختہ ارادہ کیا میں نے سینئر ڈاکٹروں سے التجا کی کہ مجھے اس بے بس نوجوان
مریضہ کی دیکھ بھال کرنے کی اجازت دے دی جائے تاہم میں مریضہ کو انتہائی نگہداشت
کے شبعہ میں رکھنے میں کامیاب ہو گی ۔
(5) میں نے حرا پر کام جاری رکھا
لیکن وہ زیادہ صحت یاب نہیں ہو رہی تھی میں خود کو ایسے ہی بے بس محسوس کرتی جتنا
کہ وہ خود کو بستر پر لیٹے قابل رحم حالت میں دیکھتی تھی کیامیں سینر ڈاکٹر ز کے
سامنے اپنے موقف کا جواز پیش کر سکوں گی میں نے امید نہیں چھوڑی اور تحمل سے کام
جاری رکھا اور اسے ورزش کرواتی رہیں آہستہ آہستہ میں اسے ہلکا صحت یاب ہوتے دیکھ
سکتی تھی ایک دن اسے چھوٹی انگلی اٹھاتے دیکھ کر میرے اندر خوشی کی لہر دوڈ گئی سب
کچھ نہیں کھویا تھا۔
مجھے
تین ماہ کے تربیتی کورس کےلیے کراچی بھیج دیاگیا میں نے اپنی مریضہ کو قابل
ہاتھوںمیں چھوڑ کر جانے کی تمام ممکنہ کوشش کیں میں تین ماہ کےبعد واپس لوٹی تو
دیکھا میری مریضہ کا بستر کوئی اور لے چکا تھا میرے پاؤں زمین پر جم گے مجھے یہ
پوچھنے کا حوصلہ نہ ہوا جیسے میں بستر کےپاس کھڑی تھی بہت سے سوالا ت میرےذہین میں
ابھر رہے تھے میں نے کندھے پر ایک ہلکی سی تھپکی محسوس کی میں دیکھنےکے لیے مڑی
ایک نو جوان عورت مجھ پر مسکرارہی تھی کیا آپ اپنی مریضہ کو تلاش کر رہی ہو اس نے
کہا اور مجھے گلے لگا لیا پر کام کے لیے شکریہ شکریہ جوآپ نے کیا میں جانتی ہوں آپ
نے ان کو مجھے معذور زندگی بسر کرنےکی اجازت نہ دی۔
میں
خاموش کھڑی تھی جب اس کا خاندان اپنے چہروں پر بڑی مسکراہٹیں لیے میرے گرد آگیا
خداکا شکر وہ میری مریضہ تھی جو اپنے پاؤں پر کھڑی اور چل رہی تھی اس کےجسم کے گرد مشینوں اور نالیوں کے بغیر میں اسے
پہچان نہ سکی ۔
(6) وہ بےساکھیوں کے سہارے چلتی تھی
وہ چند ماہ تک چھوڑ دے گی میں بہت خوش تھی کہ آج اس کے اعضائ کو حرکت میں رکھنے کے
لیے اسے وہ ورزش کرائیں میں خوش تھی کہ میری کوشش رنگ لائیں لیکن میں بہت سب سےزیادہ خوش اس لیے تھی کہ اللہ تعالیٰ نے
ایک ہاری ہوئی جنگ جینتے میں میری مدد کی تھی۔
(7) وہ اور اس کا خاندان میرے ساتھ ایک قابل
ذکر بندھن میں بندھ چکے تھے میرے لیے ان کے جذبے شکر گزاری سے میں عاجزی محسوس کر
رہی تھی میں نے اپنے اندر ایک نئی طاقت کا احساس محسوس کیا جہاں چاہ وہاں راہ مجھے
ایک نرس ہونے پر فخر تھا۔
Important Questions of
the chapter
Q.1: What is an I.C.U in a hospital?
Ans: I.C.U stands for intensive care
unit. It is a department in a hospital that is designed for care and treatment
of injured patients.
Q.2: To what extent does the recovery of
a patient depend upon the doctor and the nurse? Ans: The recovery of a patient depends upon the doctor and the nurse to a
great extent. These are the responsible people if they perform their duty
accordingly.
Q.3: What do you infer about her
professional skills from the expression “Try once for her”.
Ans: She had a great confidence in
herself. She could not lose her courage. She treated her patient quite
confidently.
Q.4: Why did the nurse ask Hira’s sister
to come and talk to her.
Ans: She made her younger sister to
come and talk to her, thinking that the voice of near and clear one might
activate her nearly dead neurons.
Q.5: Why did the nurse disagree with the
doctor’s point of view?
Ans: The doctors thought that it was a
hopeless case. She disagreed because she believed that the patient could still
be saved. She wanted to give her more attention and care.
Q.6: Why did the nurse ask herself the
question “was it worthwhile to oppose and fight the decision of senior and more
qualified surgeons”.
Ans: The nurse asked herself this question because she hesitated to go
against the doctor’s instructions and kept working on the patient.
Q.7: Describe some qualities of the
nurse in the story?
Ans: She is very sincere to her
profession. She has strong and firm determination. She is an optimist. She is
always ready to fight a battle. She is proud to be a nurse.
Q.8: Why did the nurse say “where there
is a will there is a way”.
Ans: She proved practically that
nothing is impossible. When everybody declared Hira’s case hopeless. She kept
working and was successful that is why she said these words.
-------------------------------------- > People also Search
for! < -------------------------------------
ü Free Download 9th
English Chapter No.1 notes pdf
ü Free Download 9th
English Chapter No.2 notes pdf
ü
Free Download 9th
English Chapter No.3 notes pdf
ü
Free Download 9th
English Chapter No.4 notes pdf
ü
Free Download 9th
English Chapter No.5 notes pdf
ü
Free Download 9th
English Chapter No.6 notes pdf
ü
Free Download 9th
English Chapter No.7 notes pdf
ü
Free Download 9th
English Chapter No.9 notes pdf
ü
Free Download 9th
English Chapter No.10 notes pdf
ü
Free Download 9th
English Chapter No.11 notes pdf
ü
Free Download 9th
English Chapter No.12 notes pdf
----------------------------------------
> English Grammar Portion < ----------------------------------------
ü Free Download 9th
English Letters notes pdf
ü Free Download 9th
English Applications notes pdf
ü Free Download 9th
English Stories Notes pdf
ü Free Download 9th
English Stanza Notes pdf
ü Free Download 9th
English Summaries notes pdf
ü Free download 9th
English Solved MCQs notes pdf
----------------------------------------
> You May like! < ----------------------------------------
ü 10 Best Wordpress
Hostings of 2022: Which One Is Right For You?
ü 11 Useful Chrome
Extensions For Digital Marketers and Creators
ü 10 FREE But Awesome
Affiliate Marketing Tools & Software
ü Helpful Time
Management Tools
ü The Importance of
Personal Time Management
ü 8 Simple Steps to
Improve Your Time Management
ü What is Cryptocurrency
and how to make money from it
ü 3 Steps To Getting
Listed In The Search Engines
ü 3 Steps To Getting
Hundreds Of Backlinks To Your Website Absolutely FREE

Post a Comment